ہم سفر بن کے اگر ساتھ بھنور جائیں گے

ہم سفر بن کے اگر ساتھ بھنور جائیں گے
ناخدا ہم تری کشتی سے اتر جائیں گے


ڈھونڈ کے لاؤ انہیں جو یہ کہا کرتے تھے
وقت کے ساتھ یہ حالات سدھر جائیں گے


جن کو کشتی میں بٹھایا تھا توازن کے لیے
اب یہ کہتے ہیں کہ رستے میں اتر جائیں گے


آزمانے میں کوئی حرج نہیں دنیا کو
ہائے کچھ لوگ مگر دل سے اتر جائیں گے


دونوں لاشوں کی ہتھیلی پہ یہی مصرع تھا
دیکھنا عشق میں ہم حد سے گزر جائیں گے


کیا بنے گا مرے شانوں کے فرشتوں کا سروشؔ
میں تو مر جاؤں گا یہ دونوں کدھر جائیں گے