ہم نے سوچا تھا بہاروں میں کھلے گا گلشن
ہم نے سوچا تھا بہاروں میں کھلے گا گلشن
زندگانی کی کڑی دھوپ ہے آنگن آنگن
پھول مرجھائے ہیں منہ بند ہیں ساری کلیاں
خالی خالی ہے یہاں آج بھی دامن دامن
کتنا روکش تھا یہ سپنوں کا حسین تاج محل
نیند ٹوٹی ہے تو دھندلایا ہے درپن درپن
کتنے بے باک ارادوں سے اٹھائے تھے قدم
کتنا افسردہ سا ہے آج بہاروں کا چلن
وقت کے ساتھ بدلتے ہوئے چہرے دیکھے
جیسے اٹھتی گئی ہر چہرے سے چلمن چلمن