ہم لوگ جو خاک چھانتے ہیں زہرا نگاہ 07 ستمبر 2020 شیئر کریں ہم لوگ جو خاک چھانتے ہیں مٹی سے گہر نکالتے ہیں ہے شعلۂ دیں کہ شمع کفر پروانے کہاں یہ جانتے ہیں اس گنبد بے صدا میں ہم لوگ الفاظ کے بت تراشتے ہیں اے سایۂ ابر اب تو رک جا اک عمر سے دھوپ کاٹتے ہیں