ہم لوگ جو خاک چھانتے ہیں

ہم لوگ جو خاک چھانتے ہیں
مٹی سے گہر نکالتے ہیں


ہے شعلۂ دیں کہ شمع کفر
پروانے کہاں یہ جانتے ہیں


اس گنبد بے صدا میں ہم لوگ
الفاظ کے بت تراشتے ہیں


اے سایۂ ابر اب تو رک جا
اک عمر سے دھوپ کاٹتے ہیں