ہم کو مستی و خواری آئی
ہم کو مستی و خواری آئی
تم کو دنیا داری آئی
دل جوئی دل داری آئی
تم کو بھی یہ عیاری آئی
پھول کو ہم نے جب بھی چھوا ہے
ہاتھ میں اک چنگاری آئی
ساقی گم خالی مے خانہ
کیسی یہ باد بہاری آئی
حسن وہی ہے حسن کہ جس کو
سادگی و پرکاری آئی
مشکل جب آسان ہوئی تو
الفت میں دشواری آئی
مقتل میں اک شور بپا ہے
آئی میری باری آئی
حسن کی ہر معصوم نظر سے
دل پر ضرب کاری آئی
صبح سے دل مسرور ہے ساحرؔ
رات یہ ہم پر بھاری آئی