ہم کو حسرت دید کی ہے ان کو تڑپانا پسند (ردیف .. ے)

ہم کو حسرت دید کی ہے ان کو تڑپانا پسند
اپنی خواہش کچھ ہے اور ان کی رضا کچھ اور ہے


پہلے دکھ میں کرب تھا اب کرب دیتا ہے مزا
ابتدا کچھ اور تھی اور انتہا کچھ اور ہے


قید کے دن کٹتے کٹتے ایک دن کٹ جائیں گے
پردۂ گردوں میں کیا جانیں کہ کیا کچھ اور ہے


وہ بھی اک الجھن میں ہیں اور ہم بھی اک مشکل میں ہیں
وہ سزا کچھ اور دیتے ہیں خطا کچھ اور ہے