ہم کو اب بھی نہر پر جا کر نہانا یاد ہے
ہم کو اب بھی نہر پر جا کر نہانا یاد ہے
ہاتھ میں کپڑے اٹھا کر بھاگ جانا یاد ہے
کھینچنا کرسی کا اپنا ان کا گرنا شان سے
ماسٹر کا پھر ہمیں مرغا بنانا یاد ہے
سینڈلوں اور جھاڑوؤں سے روز مجھ کو جھاڑنا
مجھ سے جاناں پیار تیرا والہانہ یاد ہے
تیری صورت دیکھتے ہی میرا ڈر کر چیخنا
اور تیرا پھر ڈرانا پھر ڈرانا یاد ہے