ہم کثرت انوار سے گھبرائے ہوئے ہیں

ہم کثرت انوار سے گھبرائے ہوئے ہیں
وہ رخ سے نقاب آج جو سرکائے ہوئے ہیں
بڑھتی ہی چلی جائے گی عشاق کی وحشت
گیسو ترے شانے پہ جو بل کھائے ہوئے ہیں