ہم کثرت انوار سے گھبرائے ہوئے ہیں رضا بجنوری 07 ستمبر 2020 شیئر کریں ہم کثرت انوار سے گھبرائے ہوئے ہیں وہ رخ سے نقاب آج جو سرکائے ہوئے ہیں بڑھتی ہی چلی جائے گی عشاق کی وحشت گیسو ترے شانے پہ جو بل کھائے ہوئے ہیں