ہم جو گزرے ہوئے لمحوں کی طرف دیکھتے ہیں

ہم جو گزرے ہوئے لمحوں کی طرف دیکھتے ہیں
ایسا لگتا ہے کہ صدیوں کی طرف دیکھتے ہیں


جن کو معلوم ہے نیندوں کے اجڑنے کا عذاب
جاگتی آنکھ سے خوابوں کی طرف دیکھتے ہیں


یاد آتا ہے ہمیں آپ کا چہرہ اکثر
ہم اگر چاند ستاروں کی طرف دیکھتے ہیں


منتظر ہوں گے کئی دن سے کسی کے شاید
لوگ حسرت سے جو رستوں کی طرف دیکھتے ہیں


اس کی اک بار نظر پڑنے پہ مغرور نہ بن
لوگ بازار میں کتنوں کی طرف دیکھتے ہیں


ایسی ترتیب سے زخموں کو سیا ہے میں نے
چارہ گر غور سے ٹانکوں کی طرف دیکھتے ہیں