ہم جو آہ و فغاں نہیں کرتے
ہم جو آہ و فغاں نہیں کرتے
آپ کا امتحاں نہیں کرتے
جان و دل دے کے عاشقاں غیور
ناز برداریاں نہیں کرتے
روز نا مہربانیاں ہم پر
یوں تو اے مہرباں نہیں کرتے
جنس نایاب ہے دل بیتاب
پھر بھی اس کو گراں نہیں کرتے
عقل کو کیوں بتائیں عشق کا راز
غیر کو رازداں نہیں کرتے
زندگانی ہے آن پر مرنا
مرد پروائے جاں نہیں کرتے
یاد ایام شوق سے محرومؔ
دل کو اب ہم تپاں نہیں کرتے