ہم ہی ذرے رسوائی سے

ہم ہی ذرے رسوائی سے
کیا شکوہ ہرجائی سے


عشق میں آخر خار ہوئے
لاکھ چلے دانائی سے


گرویدہ کرتے ہیں پھول
رنگوں اور رعنائی سے


ملتے ہیں انمول رتن
ساگر کی گہرائی سے


جھوٹ کے خول میں بیٹھا ہوں
ڈرتا ہوں سچائی سے


جوشؔ نے سیکھی ہے پرواز
صرف تری انگڑائی سے