ہم بچے ہم شہزادے
پھول کھلیں گے گلشن میں
دیپ جلیں گے آنگن میں
دل نہ کسی کا ہم توڑیں گے
عہد ہے اپنا بچپن میں
رکھیں گے ماں باپ کی لاج
چمکیں گے علم و فن میں
باہم مل کے رہیں گے ہم
کھوٹ نہ رکھیں گے من میں
دنیا ہم کو دیکھے گی
ایک نئے پیراہن میں
پھیلیں گے خوشبو کی طرح
دھرتی کے اس آنگن میں
دل میں جو رکھتا ہے لالچ
رہتا ہے وہ الجھن میں
ہم بچے ہیں ہم شہزادے
کھلیں گے ہر آنگن میں
جو ہے سمجھتا جھوٹا ہم کو
چہرہ دیکھے درپن میں
علم کا جس کو شوق نہیں ہے
خاک ہے اس کے دامن میں
اونچی اونچی بات نہیں ہے
اونچی ہمت ہے من میں
شوکتؔ اک دن لائیں گے
بچے خوشیاں جیون میں