ہم آوارہ گاؤں گاؤں بستی بستی پھرنے والے
ہم آوارہ گاؤں گاؤں بستی بستی پھرنے والے
ہم سے پریت بڑھا کر کوئی مفت میں کیوں غم کو اپنا لے
یہ بھیگی بھیگی برساتیں یہ مہتاب یہ روشن راتیں
دل ہی نہ ہو تو جھوٹی باتیں کیا اندھیارے کیا اجیالے
غنچے روئیں کلیاں روئیں رو رو اپنی آنکھیں کھوئیں
چین سے لمبی تان کے سوئیں اس پھلواری کے رکھوالے
درد بھرے گیتوں کی مالا جپتے جپتے جیون گزرا
کس نے سنی ہیں کون سنے گا دل کی باتیں دل کے نالے