حیران ہو کے منہ مرا تکتے ہیں بار بار

حیران ہو کے منہ مرا تکتے ہیں بار بار
احساں کیا یہ گریۂ بے اختیار نے
اغیار سے بھی کرنے لگے وعدہ ہائے حشر
عادت بگاڑ دی ہے مرے اعتبار نے