ہیں سو طرح کے رنگ ہر اک نقش پا میں دیکھ

ہیں سو طرح کے رنگ ہر اک نقش پا میں دیکھ
انساں کا حسن آئنۂ ارتقا میں دیکھ


یوں ہی نہیں یہ برتریٔ نسل آدمی
گزرے ہیں کیسے حادثے سعئ بقا میں دیکھ


صرف نظر ہیں وقت کی پنہائیاں تمام
دنیائے نارسا مری فکر رسا میں دیکھ


یہ روشنی تو لو ہے اسی اک چراغ کی
تزئین دہر ذہن کی نشو و نما میں دیکھ


اس کاروبار جان و جسد پر نگاہ ڈال
ہیں کیسی کیسی نعمتیں آب و ہوا میں دیکھ


یاں کتنے لوگ مر کے امر ہو گئے نہ پوچھ
کیا صورتیں بقا کی ہیں راہ فنا میں دیکھ


سن تو خرام وقت میں ہیں کیسی آہٹیں
کیا رنگ پر فشاں ہیں غبار ہوا میں دیکھ


اکبرؔ ہے ایک محشر علم و خبر دماغ
شور حیات خانۂ بیم و رجا میں دیکھ