ہے سماں ہر طرف بدلنے کو

ہے سماں ہر طرف بدلنے کو
دل میں خواہش ہے اک مچلنے کو


میں نے سوچا پسند کا اس کی
پیرہن تھے کئی بدلنے کو


کتنے ارمان مار ڈالے ہیں
کوئی باقی نہیں کچلنے کو


کتنا مشکل عمل ہوا اس پر
فیصلہ کر لیا سنبھلنے کو


چھوڑ دوں گا میں ساتھ اوروں کا
وہ کہے گا جو ساتھ چلنے کو


اس کی چاہت کھلی ہے اب مجھ پر
اک کھلونا تھا میں بہلنے کو