ہے رشک کیوں یہ ہم کو سر دار دیکھ کر
ہے رشک کیوں یہ ہم کو سر دار دیکھ کر
دینے ہیں بادہ ظرف قدح خوار دیکھ کر
خود کردۂ ازل سے تجلی طور کے
جھپکے کی آنکھ کیا تری تلوار دیکھ کر
آساں پسندیوں سے ہیں بیزار اہل عشق
چھانٹا یہ مرحلہ بھی ہے دشوار دیکھ کر
بن جائے گا یہ رشتۂ تسبیح ایک دن
دھوکا نہ کھائیو کہیں زنار دیکھ کر
اس شان امتیاز کو کہ اہل تحائف
مومن سمجھ رہے ہیں ہمیں خوار دیکھ کر
جنس گراں تو تھی نہیں کوئی مگر یہ جان
لائے ہیں ہم بھی رونق بازار دیکھ کر
تیر نگہ نے کر دیا دونوں کا فیصلہ
باہم دل و جگر میں یہ تکرار دیکھ کر
یہ کیا کہ سجدہ گاہ ہے ہر سنگ آستاں
گھسنا جبین کو کو خانۂ خمار دیکھ کر
کچھ بھی تو ضبط گریہ نہ شبنم سے ہو سکا
بلبل کو فصل گل میں گرفتار دیکھ کر
ہم خاصگان اہل نظر اور یہ قتل عام
جور و ستم بھی کر تو ستم گار دیکھ کر
ہر سینہ آج ہے ترے پیکاں کا منتظر
ہو انتخاب اے نگۂ یار دیکھ کر