ہے نازش کائنات یہ پیکر خاک

ہے نازش کائنات یہ پیکر خاک
دھوم اس نے مچا رکھی ہے زیر افلاک
یہ دار فنا یہ اس کی بزم آرائی
غافل انجام سے ہے یا ہے بے باک