ہے کچھ ایسی ہی برہمی اے دل

ہے کچھ ایسی ہی برہمی اے دل
غم ہستی کے پائمالوں میں
دوستوں کے ہنسی اڑانے پر
الجھنیں جس طرح خیالوں میں