ہے اب تو حسیناؤں کا حلقہ مرے آگے

ہے اب تو حسیناؤں کا حلقہ مرے آگے
سلمیٰ مرے پیچھے ہے زلیخا مرے آگے


اب بچ کے کہاں جائے ہر اک سمت ہے دیوار
بیوی مرے پیچھے ہے تو بچہ مرے آگے


بے پردہ وہ کالج میں تو پھرتی ہیں برابر
اوڑھا مری محبوب نے برقعہ مرے آگے


میں اب کے الیکشن میں گنوا بیٹھا ضمانت
ڈوبا مری قسمت کا ستارہ مرے آگے


بڑھنے کی تمنا ہو تو مجھ جیسے بنو تم
کہنے لگا صاحب کا یہ چمچہ مرے آگے


دس بچوں کے ابا ہیں مگر ہے یہی خواہش
ہر وقت ہی بیٹھی رہے لیلیٰ مرے آگے


اب وہ بھی تو کہنے لگے مجھ کو نظرؔ انکل
نکلا ہے مرادوں کا جنازہ مرے آگے