حاذق الملک نہ کوئی بھی رہا میرے بعد
حاذق الملک نہ کوئی بھی رہا میرے بعد
کون دے گا تجھے کھجلی کی دوا میرے بعد
مرغیاں کوفتے مچھلی بھنے تیتر انڈے
کس کے گھر جائے گا سیلاب غذا میرے بعد
فاتحہ خوانی میں احباب اڑائیں گے پلاؤ
اور کریں گے مری بخشش کی دعا میرے بعد
اک یہی چیز ہے جو خیر سے ہے بے راشن
کون کھائے گا کلفٹن کی ہوا میرے بعد
سینکڑوں پلان بنا کر تجھے دوں گا اے دوست
جن کے پڑھنے سے ہو ''بہتوں کا بھلا'' میرے بعد
اے کہ ہے سیفٹی ریزر ترا ہر ہر غمزہ
اور کس کس پہ کرے گا تو جفا میرے بعد
کل یہ اک اونٹ سے کہتا تھا شتربان مجیدؔ
کون ہوگا ترے غمزوں پہ فدا میرے بعد