ہاتھ تو افسوس سے ایسے نہ مل ہو جائے گی

ہاتھ تو افسوس سے ایسے نہ مل ہو جائے گی
آج قسمت مہرباں نہ ہو تو کل ہو جائے گی


تو وہ قطرہ بن سمندر آرزو جس کی کرے
تیری یہ دل کش ادا ضرب المثل ہو جائے گی


کار اسکوٹر کہاں ایمانداری میں حضور
کی بہت کوشش تو بس اک سائیکل ہو جائے گی


حادثے بکھرے ہوئے ہیں ہر قدم پر دھیان رکھ
زندگی ورنہ سمٹ کر پل دو پل ہو جائے گی


مسئلہ ہو ایک کا تو تو سوچنے کی بات ہے
ایک ہے دونوں کی گر مشکل تو حل ہو جائے گی


ہم نے سوچا نوٹ کر لیں شعر جب اچھا ہوا
ہم کو کیا معلوم تھا انجمؔ غزل ہو جائے گی