ہاں وہ میں ہی ہوں کہ جس کے ہیں یہاں پرساں بہت

ہاں وہ میں ہی ہوں کہ جس کے ہیں یہاں پرساں بہت
آئنہ ہے دیکھ کر صورت مری حیراں بہت


اس ندی میں پار اترنے کے ہیں اندیشے ہزار
اور اس میں ڈوب جانے کے بھی ہیں امکاں بہت


درمیاں رشک و حسد کے آج بھی الجھے ہیں لوگ
تھا گراں کل بھی علاج تشنگی داماں بہت


جس گھڑی ٹوٹا تھا دونوں کے تعلق کا طلسم
آسماں حیراں ہوا تھا اور زمیں گریاں بہت


ہر مہاجر کے علاج غم کی ترجیحات میں
ہم زباں مل جانا بھی ہے درد کا درماں بہت