ہاں اور نہیں کی باہمی تکرار دیکھیے
ہاں اور نہیں کی باہمی تکرار دیکھیے
انکار کے لباس میں اقرار دیکھیے
جو چھو رہے ہیں عظمت و رفعت کی سرحدیں
وہ راستے ازل سے ہیں دشوار دیکھیے
آواز دے رہا ہے یہی وقت کا نقیب
مڑ مڑ کے اب نہ سایۂ دیوار دیکھیے
بہکے قدم مچلتی نگاہوں کے ساتھ ساتھ
ٹھہری ہوئی ہوا کی بھی رفتار دیکھیے
آنکھوں میں جاگ جائے نہ نفرت کا دیوتا
دنیا کے ساتھ خود کو بھی اک بار دیکھیے
ظرف و ضمیر بیچ رہے ہیں اگر جناب
اک بار سمت روئے خریدار دیکھیے
کردار آدمی کے لئے لازمی سہی
شاعر کی ذات چھوڑیئے اشعار دیکھیے