گیان کی چتا
احساس کے ساحل پہ بہت دیر سے گم صم
میں گیان کی ارتھی کو لیے بیٹھا ہوں یارو
طے کر کے یہ آیا تھا کہ پھونکوں گا اسے آج
اور اب بھی یہی عزم کئے بیٹھا ہوں یارو
لیکن کوئی تدبیر سمجھ ہی نہیں آتی
کس چیز پہ رکھ کر میں بھلا اس کو جلاؤں
کہتی ہیں تمنائیں کہ چھوڑیں گی نہ دل کو
پھر اس کے لیے دل کی چتا کیسے بناؤں