غنچے کو نسیم گدگدائے جیسے

غنچے کو نسیم گدگدائے جیسے
مطرب کوئی ساز چھیڑ جائے جیسے
یوں پھوٹ رہی ہے مسکراہٹ کی کرن
مندر میں چراغ جھلملائے جیسے