گناہ کا ماتم

دل پہ جو تاریک سا اک عکس ہے
نفس کے عفریت کا سایا نہیں
کر چکا ہے وار مجھ پر ایک بار
اب وہ اس نیت سے پھر آیا نہیں
پھنس کے اس کے پنجۂ سفاک میں
مجھ سے جو سرزد ہوا تھا اک گناہ
آج آیا ہے وہی دل کے قریب
بہر ماتم اوڑھ کر رخت سیاہ