گل ہیں کہ رخ گرم کے ہیں انگارے

گل ہیں کہ رخ گرم کے ہیں انگارے
بالک کے نین سے ٹوٹتے ہیں تارے
رحمت کا فرشتہ بن کے دیتی ہے سزا
ماں ہی کو پکارے اور ماں ہی مارے