گل ہیں کہ رخ گرم کے ہیں انگارے فراق گورکھپوری 07 ستمبر 2020 شیئر کریں گل ہیں کہ رخ گرم کے ہیں انگارے بالک کے نین سے ٹوٹتے ہیں تارے رحمت کا فرشتہ بن کے دیتی ہے سزا ماں ہی کو پکارے اور ماں ہی مارے