گفتگو (ہند پاک دوستی کے نام)
گفتگو بند نہ ہو
بات سے بات چلے
صبح تک شام ملاقات چلے
ہم پہ ہنستی ہوئی یہ تاروں بھری رات چلے
ہوں جو الفاظ کے ہاتھوں میں ہیں سنگ دشنام
طنز چھلکائے تو چھلکایا کرے زہر کے جام
تیکھی نظریں ہوں ترش ابروئے خم دار رہیں
بن پڑے جیسے بھی دل سینوں میں بیدار رہیں
بے بسی حرف کو زنجیر بہ پا کر نہ سکے
کوئی قاتل ہو مگر قتل نوا کر نہ سکے
صبح تک ڈھل کے کوئی حرف وفا آئے گا
عشق آئے گا بصد لغزش پا آئے گا
نظریں جھک جائیں گی دل دھڑکیں گے لب کانپیں گے
خامشی بوسۂ لب بن کے مہک جائے گی
صرف غنچوں کے چٹکنے کی صدا آئے گی
اور پھر حرف و نوا کی نہ ضرورت ہوگی
چشم و ابرو کے اشاروں میں محبت ہوگی
نفرت اٹھ جائے گی مہمان مروت ہوگی
ہاتھ میں ہاتھ لیے سارا جہاں ساتھ لیے
تحفۂ درد لیے پیار کی سوغات لیے
ریگزاروں سے عداوت کے گزر جائیں گے
خوں کے دریاؤں سے ہم پار اتر جائیں گے
گفتگو بند نہ ہو
بات سے بات چلے
صبح تک شام ملاقات چلے
ہم پہ ہنستی ہوئی یہ تاروں بھری رات چلے