خوب صورت اور پراثر گفتگو کے اسلامی آداب کیا ہیں؟
خوب صورت گفتگو لوگوں کو اپنا گرویدہ بنالیتی ہے اور دوسری طرف ترش روی یا بے سروپا باتوں سے قریبی دوست بھی انسان سے متنفر ہونے لگتے ہیں۔ اچھی گفتگو کیسے کی جائے اور گفتگو کے آداب اسلامی نقطہ نظر سے کیا ہیں۔مولانا یوسف اصلاحی مرحوم کی شہرہ آفاق کتاب آداب زندگی سے ان کی ایک جھلک دیکھتے ہیں:
- ہمیشہ سچ بو لیے ،سچ بو لنے میں کبھی جھجک نہ محسو س کیجیے چا ہے کیسا ہی عظیم نقصا ن کیو ں نہ ہو ۔
- ضرورت کے وقت با ت کیجیے اور جب بھی بات کیجیے کام کی بات کیجیے، ہر وقت بو لنا اور بے ضرورت با تیں کرنا وقار اور سنجیدگی کے خلاف ہے اور خدا کے یہا ں ہر بات کا جواب دینا ہے آدمی جو بات بھی منہ سے نکا لتا ہے خدا کا فرشتہ اسے فورا نو ٹ کر لیتا ہے ۔ ما یلفظ من قول الا لدا یہ رقیب عتید ترجمہ ۔ کو ئی بات اس زبان پر آتی ہی ہے کہ ایک نگران اسکو محفو ظ کرنے کے لیے مستعد رہتا ہے ۔
- جب با ت کیجیے نرمی کے ساتھ کیجیے مسکرا تے ہو ئے میٹھے لہجہ میں کیجیے ہمیشہ درمیا نی آواز میں بو لیے نہ اتنا آہستہ بو لیے کہ مخا طب سن ہی نہ سکے اور نہ اتنا چیخ کر بو لیے کہ مخاطب پر رعب جما نے کا خطرہ ہو نے لگے۔ قرآن شریف میں ہےان انکرالاصوات لمو ت الحمیر ترجمہ۔ سب سے زیادہ کریہہ اور نا گوار آواز گدھے کی ہے ۔
- کبھی کسی بر ی بات سے زبان گندی نہ کیجیے۔ دو سرو ں کی برا ئی نہ کیجیے ۔چغلی نہ کھا ئیے شکایتیں نہ کیجیے۔ دو سرو ں کی نقلیں نہ اتاریے ۔جھو ٹا وعدہ نہ کیجیے ۔کسی کی ہسی نہ اڑا یئے اپنی بڑا ئی نہ جتا ئیے۔ اپنی تعریف نہ کیجیے ۔کٹ حجتی نہ کیجیے، منہ دیکھی بات بھی نہ کیجیے ۔ فقرے نہ کسیے ۔کسی پر طنز نہ نہ کیجیے ۔ کسی کو ذلت کے نام سے نہ پکار ئیے ۔ بات بات پر قسم نہ کھا ئیے ۔
- ہمیشہ انصاف کی بات کیجیے ، چاہے اس میں اپنا یا اپنے کسی دوست اور رشتہ دار کا نقصان ہی کیو ں نہ ہو ۔واذقلتم فا عدلو ولو کا ن ذا قربی ۔اور جب زبان سے کچھ کہو تو انصاف کی بات کہو چا ہے وہ تمہارا رشتہ دارہی ہو۔
- نرمی معقولیت اور دلجو ئی کی بات کیجیے ، کھتری ، بے لوچ اور تکلیف دہ سخت بات نہ کہیے۔
- عورتو ں کو اگر کبھی مردو ں سے بو لنے کا اتفا ق ہو تو صاف ، سیدھے اور کھر ے لہجے میں بات کرنی چا ہیے ۔ لہجے میں کو ئی نزاکت اور گھلا وٹ نہ پیدا کریں کہ سننے والا کو ئی برا خیال دل میں لا ئے ۔
- جا ہل لو گ با تو ں میں الجھا نا چا ہیں تو مناسب انداز میں سلام کر کے وہا ں سے رخصت ہو جا یئے فضول با تیں کرنے والے اور بکواس میں مبتلا رہنے والے لو گ امت کے بد ترین لو گ ہیں ۔
- مخا طب کو بات اچھی طرح سمجھانے کے لیے یا کسی بات کی اہمیت کو جتانے کے لئے مخا طب کے ذہن و فکر کو سامنے رکھ کر منا سب اندا ز اختیار کیجیے اور اگر مخا طب نہ سمجھ سکے یا نہ سن سکے تو پھر اپنی بات دھرا دیجئے اور ذرا نہ کڑھیے ۔
- دو آدمی با ت کر رہے ہو ں تو اجا زت لیے بغیر دخل نہ دیجئے اور نہ کبھی کسی کی بات کا ٹ کر بو لنے کی کو شش کیجیے ۔ بو لنا ضروری ہو تو اجازت لے کر بو لئے ۔
- ٹھیر ٹھیر کر سلیقے اور وقار کے ساتھ گفتگو کیجیے ، جلدی اور تیزی نہ کیجیے نہ ہر وقت ہنسی مذاق کیجیے اس سے آدمی کی وقعت جا تی رہتی ہے ۔
- کو ئی کچھ پو چھے تو پہلے غو رسے اس کو سوال سن لیجئے ۔ اور خو ب سو چ کر جواب دیجئے۔ بغیر سو چے سمجھے اللٹپ جواب دینا بڑی نا دانی ہے ۔ اور اگر کو دوسرے سے سوال کر رہا ہو تو خو د بڑ ھ بڑھ کو جواب نہ دیجئے ۔
- کو ئی کچھ بتا رہا ہو تو پہلے یہ نہ کہیے کی ہمیں معلو م ہے ۔ ہو سکتا ہے اس کے بتا نے سے کو ئی نئی بات سمجھ میں آجا ئے یا کسی خاص با ت کو دل پر کو ئی خا ص اثر ہو جا ئے ۔ اس لئے کی بات کے ساتھ سا تھ بات کرنے والے کا اخلا ص بھی اثر کرتی ہے ۔
- جس سے بھی بات کریں اس کی عمر مرتبے اور اس سے اپنے تعلق کا لحا ظ رکھتے ہو ئے بات کیجیے ۔ ما ں باپ، استاد، اور دو سرے بڑو ں سے دو ستو ں کی طرح گفتگو نہ کیجیے ۔ اس طرح چھو ٹو ں سے گفتگو کریں تو اپنے مرتبے کا لحا ظ رکھتے ہو ئے شفقت اور بڑے پن کی گفتگو کیجیے ۔
- گفتگو کرتے وقت کسی کی طرف اشارہ نہ کیجیے کہ دو سرے کو بد گما نی ہو اور خواہ مخواہ اس کے دل میں شک بیٹھے ۔ دو سرو ں کی با تیں چھپ کر سننے سے پرہیز کیجیے ۔
- دو سرو ں کی زیادہ سنیے اور خود کم سے کم بات کیجیے اور جو بات راز کی ہو ، وہ کسی سے بھی بیان نہ کیجیے ۔ اپنا راز دو سرے کو بتا کر اس سے حفا ظت کی امید رکھنا سراسر نا دانی ہے۔