کیا آپ جانتے ہیں کہ گلیشیئر کس طرح بنتے ہیں؟
گلیشیئر برف کے دریا ہوتے ہیں۔دریا کی طرح برف سے بنے ہوئے گلیشئیر بھی بلندی سے پستی کی طرف چلتے ہیں۔ گلیشیئر جس جگہ پر بھی ہوں،وہاں درجہ حرارت نقطہ انجماد سے بھی نیچے رہتا ہے۔نتیجتاَ گلیشیئر کی برف کہیں برسوں میں جاکر پگھلتی ہےحالانکہ گرمی کے موسم میں ان کے پگھلنے کی رفتار بڑھ جاتی ہے۔یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ گلیشیئر کی برف کہاں سے آتی ہے؟
گلیشیئر اس بھربھری برف (snow)سے بنتے ہیں جو منجمد برف (ice)میں دو طریقوں سے تبدیل ہوتی ہے۔اس کا طریقہ تویہ ہے کہ جب سورج کی تپش سے بھر بھری برف کی سطح پگھلتی ہے تو پانی نیچے رِسنے لگتا ہےاور نیچے موجود برف کے مزید گالوں کو پگھلا دیتا ہے،لیکن اس کے باوجود بھربھری برف کے نیچے بہت ہی نیچے گہرائی میں تپش نقطہ انجماد سے کم ہوتی ہے۔اس لیے جب پانی رِستا ہوا اس بہت ہی سرد بھربھری برف میں پہنچتا ہے تو وہ منجمد برف میں تبدیل ہوجاتاہے۔لیکن اس طریقے سے گلیشیئر کی برف کی زیادہ مقدار نہیں بنتی ۔
دوسرا طریقہ یہ ہے کہ بھر بھری برف اتنی زیادہ اکٹھی ہوجاتی ہے کہ برف کے گالے دبنے کے قریب قریب ہوجاتے ہیں اوریوں باہم جڑکر قلموں کی صورت اختیار کرلیتے ہیں۔یہ قلمیں مل کر بڑی قلمیں بنادیتی ہیں۔یہ عمل اُس وقت تک جاری رہتا ہےجب تک ٹھوس قلموں کی جسامت پستول کی گولی کے برابر نہ ہوجائے۔کبھی تو بڑے بڑے گلیشیئر ؤں کی جسامت کرکٹ کے گیند کے برابر ہوجاتی ہے۔
اگر زمین کی کشش گلیشیئروں کو نیچے کی جانب نہ کھینچے اور انہیں ان کے بننے کے مقام سے نیچے کی طرف بہنے پر مجبور نہ کرے تو برف ہر سال جم کر گلیشیئرؤں کے پہاڑ کھڑے کردے۔گلیشیئرؤں کی حرکت دریاؤں کی نسبت سست ہوتی ہےمگر ہوتی ضرور ہے۔