گرتی ہوئی بوندیں ہیں کہ پارے کی لکیریں احمد ندیم قاسمی 07 ستمبر 2020 شیئر کریں گرتی ہوئی بوندیں ہیں کہ پارے کی لکیریں بادل ہے کہ بستی پہ گجردم کا دھواں ہے مغموم پپیہا ہے کہ بھٹکا ہوا شاعر جو پوچھتا پھرتا ہے کہاں ہے تو کہاں ہے