گدھ
لیے ہاتھ میں ایک چھوٹا اسپیکر
جناب مشرف یہ فرما رہے تھے
مرے بھائیو اور میرے بزرگو
مجھے علم ہے کہ تباہی مچائی بڑی زلزلے نے
مصائب تمہارے سبھی جانتا ہوں
تمہارے دکھوں پہ میری رات کی نیند اڑ گئی ہے
جناب مشرف خطابت کے جوہر دکھا ہی رہے تھے
کہ مجمع سے اک شخص اٹھا
مخاطب کیا اس نے عالی قدر کو
ہماری مدد کو ہیں جتنے بھی انگریز آئے
خدا کی قسم وہ فرشتوں سے کمتر نہیں ہیں
سپاہی بھی جتنے ہیں پاک آرمی کے
ہیں وہ بھی خلوص و محبت کے پیکر
مگر جناب محترم یہ حقیقت ہے سن لیں
بظاہر رضاکار ہیں جو سیول کے
سبھی تو نہیں پر ہیں اکثر لٹیرے
یہ بھیڑوں کے ملبوس میں بھیڑیے ہیں
ہماری غریبی کو پہچان کر یہ
یہاں کے مویشی بڑے سستے داموں
لیے جا رہے ہیں
کدالیں چلاتے ہیں ملبے کے اندر
کہ پائیں کوئی قیمتی شے
کسی نوبیاہتا دلہن کا زیور
کسی باپ کی عمر بھر کی کمائی
یہ سچ ہے نہیں ڈھونڈتے یہ
ہمارے پیارے عزیزوں کی لاشیں
فقط ڈھونڈتے ہیں
یہ مطلب کی چیزیں
خدا کے لئے ہم کو ان سے بچائیں
یہ گدھ ہیں مبادا ہمیں نوچ کھائیں
جناب مشرف نے بپتا سنی تو
کڑک کر یہ بولے
اگر آدمی ایسا منحوس پکڑو
تو فوراً اسے تم وہیں ڈھیر کر دو
اجازت ہے تم کو یہ میری طرف سے
ملے گر کہیں دشمن قوم ایسا
تو اس کو اسی دم جہنم کا رستہ دکھاؤ
جناب مشرف کا فرمان سن کر
جو مجمع سے اٹھا تھا مرد قلندر
خجل ہو کے بولا صدائے خفی سے
اگر ہم میں ہوتی اتنی ہی ہمت
تو ہم آپ سے ایسے فریاد کرتے