ہمیں گھومتی ہوئی زمین کی گردش محسوس کیوں نہیں ہوتی؟
پیارے دوستو! آپ جانتے ہیں کہ ہماری زمین گھومنے والے جھولے کی طرح گھوم رہی ہے۔لیکن سوچنے کی بات یہ ہے کہ جھولے میں بیٹھ کر تو اس کی حرکت کا احساس ہوتا ہےمگر زمین کی حرکت محسوس نہیں ہوتی۔ایسا کیوں ہے؟
ذرا غور کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ گھومنے والے جھولے کی حرکت کا احساس ہمیں اس کے اچھلنے،مڑنے اور اس کی کلوں کے شور سے ہوتا ہے جب کہ زمین میں یہ سب علامتیں موجود نہیں ہیں اور زمین کوئی آواز پیدا کیے بغیر پوری ہمواری سے چکر کاٹنے میں مصروف ہے۔اس لیے ہم اس کی حرکت محسوس نہیں کرسکتے۔ بالکل ایسے جیسے گدھا گاڑی کے جھٹکے ہمیں اس کی حرکت کا پتہ دیتے ہیں ،حالانکہ وہ چند کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلتی ہے ،اور طیارہ ہمیں اپنی جگہ پر ساکت محسوس ہوتا ہے،جب کہ وہ سینکڑوں کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے اُڑتا ہے۔اس کے علاوہ گردشی جھولے میں بیٹھ کر چکر کاٹتے وقت ہم اردگرد کی چیزوں کو دیکھتے ہیں اور ان کے گھٹتے بڑھتے فاصلے سے جھولے کی گردش محسوس کرتے ہیں۔
جب کہ زمین پر بظاہر ایسا محسوس نہیں ہوتا۔یہ درست ہے کہ ہم سورج اورستاروں کو دیکھتے ہیں لیکن چونکہ ہماری زمین چوبیس گھنٹوں کے بعد ایک چکر پورا کرتی ہے،اس لیے ہمیں یہ سب چیزیں تیزی سے اور باربار نظر آنے کے بجائے چوبیس گھنٹے بعد نظر آتی ہیں۔چنانچہ زمین کی حرکت کی بجائے ہمیں یوں لگتا ہے کہ سورج اور ستارے حرکت میں ہیں۔جس طرح گاڑی میں سفر کرتے ہوئے ہمیں گاڑی کی بجائے باہر کے درخت بھاگتے ہوئے محسوس ہوتے ہیں۔