گھر کی حد میں صحرا ہے
گھر کی حد میں صحرا ہے
آگے دریا بہتا ہے
حیرت تک مفقود ہوئی
اتنا دیکھا بھالا ہے
جانے کیا افتاد پڑے
خواب میں اس کو دیکھا ہے
آہٹ کیسی بستی میں
کون یہ رستہ بھولا ہے
رستے اپنے اپنے ہیں
کون کسی کو سمجھا ہے
قید سے وحشی چھوٹ گئے
دیکھیں کیا گل کھلتا ہے
اڑنے والا پنچھی کیوں
پنکھ سمیٹے بیٹھا ہے