غدار خواب
تیونس کے ایک نجی ٹی وی اسٹیشن پر سرکاری اہل کاروں نے دھاوا بول کر ٹاک شو کے میزبان، عامر ایاد کو ایک نظم پڑھنے پر ریاست کی سلامتی کم زور کرنے کے الزام میں گرفتار کرلیا۔
عراق کے شاعر احمد مطر کی نظم ’حکم ران‘ کا اردو ترجمہ اس طرح ہے:
مَیں نے حاکم سے کہا: کیا تم نے ہمیں پیدا کیا؟
اس نے کہا: نہیں مَیں نے تمہیں نہیں پیدا کیا۔
مَیں نے کہا: کیا اللّٰہ نے تمھیں ہم پر خدا بناکر بھیجا؟
اس نے کہا: خدا نہ کرے کہ کبھی کوئی بھی ایسا گمان کرے۔
مَیں نے کہا: کیا ہم نے تم سے حکم ران بننے کی درخواست کی تھی؟
بولا: نہیں۔
مَیں نے کہا: کیا ہمارے دس ممالک تھے کہ ایک ملک ہم پر بوجھ بن گیا اور وہ ملک ہم نے تمہیں تحفے میں دے دیا؟
بولا: نہیں۔ اور شاید ایسا ممکن بھی نہیں۔
میں نے کہا: کیا تم نے ہمیں قرضہ دیا تھا، جسے ہم ادا نہ کر سکیں تو تم ہمیں زمین میں دفن کردو گے؟
وہ حکم ران بولا: بالکل نہیں
میں نے کہا : جب تم نہ خدا ہو نہ باپ، نہ منتخب حکم ران، نہ زمین کے مالک نہ قرض خواہ۔ تو تم ہم پر مسلط کیوں ہو؟
یہاں تک خواب ختم ہوا۔
پھر دروازے پرہونے والی دستک نے مجھے نیند سے بیدار کردیا۔
دروازہ کھول ناہنجار!دروازہ کھول! تیرے گھر کے اندر ایک غدار خواب چھپا بیٹھا ہے۔
احمد مطر عراقی شاعر ہیں ، جن کی زندگی کا بیشتر حصہ جلا و طنی میں گزر گیا۔ وہ استعمار اور آمریت ، بالخصوص عراقی اور عرب آمریت کے شدید نقاد ہیں ۔ غاصب اور آمر حکم ران ، آزادی سلب کرنے والے ، ظلم ، جبر اور تشدد کے ذریعے اپنے اپنے احکامات اور فیصلے عوام پر مسلط کرنے والے اور چور دروازوں کے ذریعے ایوانِ اقتدار تک پہنچنے والے ، ماورائے عدالت سزائیں اور عہدِ نو کے عرب معاشرے کی حالتِ زار ان کی شاعری اور نثر کا خاص محور ہیں۔