پاکستان کے کس کس آرمی چیف نے آج تک مدت ملازمت میں توسیع لی؟
پاکستان کی فضاؤں میں آج کل آنے والے نومبر کی بہت بازگشت ہے۔ خبریں، تجزیے، افواہیں، اندازے، پیشینگوئیاں، اٹکل پچو سب اس مہینے کے گرد گھوم رہے ہیں۔ پوری قوم شش وپنج میں ہے کہ پاکستان کی افواج کو ستارہویں سپہ سالار مل جائیں گے یا پھر سولویں پر ہی اکتفا کرنا ہوگا۔ میرے کہنے کا مطلب ہے کہ موجودہ سپہ سالار قمر جاوید باجوہ مدت ملازمت میں توسیع لیں گے یا ریٹائر ہوں جائیں گے؟
سچی بات ہے بھئی ہمیں کیا پتہ وزیر اعظم شہباز شریف کو پتہ ہو۔ عدالت عالیہ کے احکامات پر جنوری 2020 میں مقننہ نے قانون سازی کی تھی اور اختیار وزیر اعظم کو دے دیا تھا، چاہیں تو سپہ سلار کو توسیع دے دیں چاہے تو نہ۔ ہاں یہ ضرور کہا تھا کہ سپہ سالار چونسٹھ برس کی عمر سے زائد نہیں ہو سکتے۔
موجودہ آرمی چیف اس وقت اکسٹھ برس کے ہیں۔ وزیر اعظم چاہیں تو صدر کو کہہ کر انہیں مدت ملازمت میں توسیع دلوا سکتے ہیں۔ اسی لیے فضاؤں میں ایکسٹنشن ایکسٹنشن بہت سنائی دے رہا ہے۔ بہر کیف ہم آپ کو ایک بات کی وضاحت کرتے چلیں۔ بڑی ٹیکنیکل ہے، دھیان سے پڑھیے گا۔ قمر جاوید باجوہ صاحب سپہ سالار تو سولہویں ہیں، لیکن چیف آف آرمی سٹاف دسویں ہیں۔ ایسا اس لیے کہ چیف آف آرمی سٹاف کا عہدہ 1972 میں تشکیل دیا گیا تھا۔ اس سے پہلے سپہ سالار کو کمانڈر ان چیف کہتے تھے۔ پاکستان کے اب تک چھے کمانڈر ان چیف گزرے ہیں، جبکہ دس چیف آف آرمی سٹاف ہیں۔
پاکستان کے کمانڈر ان چیف کے نام:
پاکستان کے چھے کمانڈر ان چیف درجہ ذیل ہیں:
جنرل فرینک مسروی، جنرل ڈگلس گریسی، فیلڈ مارشل ایوب خان، جنرل موسیٰ خان، جنرل یحییٰ خان اور جنرل گل حسن۔
پاکستان کے چیف آف آرمی سٹاف کے نام:
مارچ 1972 سے بننے والے پاکستان کے دس چیف آف آرمی سٹاف یہ ہیں:
جنرل ٹکاخان،جنرل ضیاالحق، جنرل مرزا اسلم بیگ، جنرل آصف نواز جنجوا، جنرل عبدالوہید کاکڑ، جنرل جہانگیر کرامت، جنرل پرویز مشرف، جنرل پرویز کیانی، جنرل راحیل شریف اور جنرل قمر جاوید باجوہ۔
کن کن سپہ سالاروں کو نوکری میں توسیع ملی؟
یوں تو چیف آف آرمی سٹاف کی تعیناتی ہمارے 1973 کے آئین کے آرٹیکل 243 کی شق 3 کے مطابق صدر پاکستان کا استحقاق ہے، جسے وہ وزیر اعظم کے کہنے پر استعمال کرتا ہے۔ لیکن سپاہ سالار کی نوکری کی توسیع کون دے گا، یہ ہمیں 2020 تک واضح نہیں تھا۔ نہ ہی آئین میں اس سے متعلق رہنمائی تھی اور نہ ہی آرمی کے اپنے رولز آف بزنس میں۔ لیکن پھر عدالت عالیہ کی ہدایات پر قانون سازی ہوگئی اور وزیر اعظم کو اس کا اختیار دے دیا گیا۔
ایک تنازعے کے بعد موجودہ آرمی چیف قمر جاوید باجوہ دوسرے سپہ سالار ٹھہرے جو سول حکومت سے توسیع لے رہے تھے۔ دی نیوز اخبار میں جنگ اور جیو کی آرمی چیف پر تحقیقی رپورٹ کے مطابق جنرل اشفاق پرویز کیانی وہ پہلے سپاہ سالار تھے جنہیں چوبیس جولائی 2010 کو کسی سول حکومت نے مدت ملازمت میں توسیع دی۔ ان سے پہلے ایوب خان 1958 سے 1966 تک رہنے والے جنرل موسیٰ کو دو بار مدت ملازمت میں توسیع دے چکے ہیں۔ عموماً چیف آف آرمی سٹاف کی مدت ملازمت تین سال کی ہوتی ہے۔ لیکن جنرل ٹکا خان کی 1972 سے 1976 تک ہے۔ غالباً ان کو بھی بھٹو صاحب نے توسیع دی ہوگی۔ باقی تو پھر وہ سپہ سالار ہیں جنہوں نے مارشل لا لگائے اور اپنی ملازمت میں خود ہی توسیع دیتے رہے۔ کبھی قانونی سہارا لے کر اور کبھی اس کے بغیر ہی۔ ان میں فیلڈ مارشل ایوب خان 1951 تا 1958، جنرل یحییٰ خان، 1966 تا 1971، جنرل ضیاالحق 1977 تا 1988 اور جنرل پرویز مشرف 1998 تا 2007۔
اب دیکھیے تاریخ قمر جاوید باجوہ صاحب کے لیے کیا موڑ لیتی ہے؟دیکھ آپ بھی رہے ہیں اور ہم بھی۔