غزل چہ

ہمیں چاہیے روز اچھے کھلونے
امرتی قلاقند ربڑی کے دونے


ہم اسکول جائیں گے کچھ لیٹ ہو کر
ابھی نو بجے ہیں ابھی دیجے سونے


ہمیں آج سرکس کا شو دیکھنا ہے
وہ جھولوں کے کرتب مزے کرتے بونے


یہ اتوار آئے گا پھر سات دن میں
یہ پکنک کے پل ہیں بڑے ہی سلونے


بڑی جان کھاتے ہیں یہ ممی ڈیڈی
نہ آنگن ہمارا نہ کمرے کے کونے


ہوئے فیل آخر نہیں پڑھنے والے
دعائیں بھی مانگیں کئے جادو ٹونے


کہا وقت نے علم سے دل لگاؤ
نیازؔ امتحاں میں لگے ہم جو رونے