غریب
ننھی بھولی میلے میلے گالوں والی بے سدھ سی اک بچی
تیری جانب دیکھ رہی ہے دیکھ اس کی آنکھیں تیری توجہ کی پیاسی ہیں
اس کی نازک بے حس ٹھوڑی کو اپنی انگلی کی سنہری پور سے مس تو کر اور
اس سے اتنا تو پوچھ اچھی بلو تو کیوں چپ ہے
اور جب وہ منہ پھیر کے اپنی آنکھیں اپنے ہی چہرے پہ جھکا لے
تو ہی بڑھ کر اس کے ماتھے کو اپنے ہونٹوں سے لگا لے ہاں ایسے ہی
کیوں اس جھنجھیلو نے تجھ سے کہا کیا
یہ کیا تیری آنکھیں بھیگ گئیں کیوں
اس نے تجھ سے کہا کیا ساتوں آسمانوں کے مالک
اتنے پتلے دل والے مالک ہم بھی روز اس چہرے کی کتھا سنتے ہیں
ہم تو کڑا کر لیتے ہیں جی ایسے موقعوں پر