گر بنانا ہے محبت کا کوئی گھر صاحب

گر بنانا ہے محبت کا کوئی گھر صاحب
دستکیں دیجئے لوگوں کے دلوں پر صاحب


جتنی بڑھتی گئیں تنہائیاں جسم و جاں کی
گہرا ہوتا گیا آنکھوں کا سمندر صاحب


دور تک اس کو بچھڑتے ہوئے ہم دیکھ سکیں
روک لو آنسو کہ دھندلائے نہ منظر صاحب


شہر جادو کا ہے چلتے رہو بس چلتے رہو
مڑ کے دیکھو گے تو ہو جاؤ گے پتھر صاحب


کوئی پانی بھری تھالی مرے آگے رکھ دے
خواہشیں ہو گئیں اب چاند برابر صاحب