گنجینہ ء نگارش۔۔۔کالج سطح کا ایک قابل قدر جریدہ

ادبی ذوق و شوق طلباء کی ذہنی بالیدگی کا باعث بنتا ہے ادارے علمی شعور کے ساتھ ساتھ شخصیت سنوارنے اور نکھارنے میں اپنا کردار ادا کرتے ہیں.اداروں میں لکھنے لکھانے میں جرائد کا بنیادی کردار ہوتا ہے. ان دنوں اردو ادب میں علم و ادب کا ایک نیا چراغ روشن ہے جس سے قارئین کو روشناس کروانے کے لیے آج کی تحریر اس ادبی جریدے کے متعلق ہے۔ اس جریدے کا نام ’گنجینہ نگارش‘ ہے۔

اس جریدے کی نسبت ضلع وہاڑی کے تعلیمی ادارے گورنمنٹ گریجویٹ کالج وہاڑی ہے۔ گورنمنٹ کالج وہاڑی سے شائع ہونے والے اس جریدے کے مدیر اعلٰی ڈاکٹر اکرم عتیق ہیں، جن کا پیشہ معلمی مگر شوق ادب ہے، خود بہت اچھے شاعر بھی ہیں۔

اس جریدے کے اجراء کے ذریعے انہوں نے اپنی ذات کے دو پہلوؤں کی تشنگی کو سیراب کرنے کی سعی کی۔ اول یہ کہ علم کو یاد رکھنے کا بہانہ پیدا کیا، دوم یہ کہ اردو ادب کی خدمت کی جائے، اس بنا پر ایسے پرچے کا اہتمام کیا، جو صرف مادی لحاظ سے ہی معیاری اور دیدہ زیب ہی نہیں بلکہ متن و موضوعات کے اعتبار سے بھی توشہ خاص ہے۔

اس جریدے میں فکشن اور نان فکشن دونوں اصناف ادب کو شامل کیا جاتا ہے۔ ابواب کی شہ سرخیوں کو شعری اندازمیں لکھا جاتا ہے۔ یہ طریقہ روایتی فہرست نگاری سے مختلف ہے، اس لیے قارئین کی دلچسپی میں اضافہ کرتاہے۔ گنجینہ نگارش کے اب تک 7 شمارے شائع ہوچکے ہیں، جن میں گورنمنٹ کالج وہاڑی کے طلباء و طالبات اور اساتذہ لکھنے والے شامل ہیں۔

 اس کا پہلا شمارہ 2002ء میں چھاپا گیا، دوسرے شمارے کی اشاعت جنوری 2006ء کو  ہوئی، جبکہ تیسرا شمارہ 2009ء کو شائع ہوا۔ چوتھے شمارے کی اشاعت 2014ء میں پانچویں شمارے کی اشاعت 2015ء میں چھٹے شمارے کی اشاعت 2018ء میں اور ساتویں شمارے کی اشاعت 2019ء میں ہوئی. کتابی سلسلے کے طور پر شائع ہونے والے اس جریدے کے ہر شمارے میں قلم کاروں کی فہرست میں نوجوان نسل کے لکھنے والوں سے لے کر سینیئر تخلیق کاروں تک سب کے فن پارے شامل اشاعت ہوتے ہیں۔

گنجینہ نگارش کے ساتویں شمارے کے سرپرست پروفیسر محمد یعقوب رانا، مدیر اعلٰی ڈاکٹر اکرم عتیق، مدیران ڈاکٹر محمد صفدر علی رانا،ڈاکٹر وسیم عباس، طلباء مدیران میں فاطمہ امین اور اسرار شامل ہیں.پروفیسر ڈاکٹر اکرم عتیق جو کہ موجودہ صدرِ شعبہ اردو ہیں. انہوں نے اس مجلے میں عنوانات کی ترتیب کی عمدہ تصویر کشی کی ہے اس علمی و ادبی مجلے میں سیرت کے حسین پہلو، افسانے، کہانیاں،اور وہاڑی سے متعلقہ جن کے عنوان کو مدیر نے " اپنے ماضی میں جھانکتے ہیں ہم" سے لکھا ہے. اس میں وہاڑی اور میلسی کے تاریخی کنویں سالک صدیق، ماڑی ریسٹ ہاؤس وہاڑی محمد سالک، معدوم ہوتے ہوئے لوک کھیل جنید بلال، سکے کی تاریخ محمد شہزاد نے لکھی ہے ۔سارہ اکرم کا ’’صبحِ کالام " سفر نامہ بھی شامل ہے.

اس شمارے میں قدیم یونان کا علمی اور مذہبی پس منظر" مقتولہ جہات شہید فلسفہ " کے عنوان سے ڈاکٹر اکرم عتیق کا مضمون شامل ہے. جس کو پڑھ کر قدیم یونان کے رہنے والوں کی علمی اور ان کے مذہب سے متعلق ہے. اس کے علاوہ دیگر مضامین اور کہانیاں لکھنے والوں میں محمد کامران سحر، محمد کاشف نذیر، عرفان نور، محمد دلاور وغیرہ شامل ہیں.

شاعری کے متن میں شعر و ادب کے بہت سارے باب موتیوں سے مالامال ہے۔ غزل کے باب میں پروفیسر محمد علی زیدی، ڈاکٹر اکرم عتیق،ڈاکٹر وسیم عباس، پروفیسر شمشاد حسین، شیخ طاہر، زبیر تارڑ، آسیہ سرمدی، اور دیگر طالب علموں کی غزلیات شامل ہیں.

ان میں زبیر تارڑ کی غزل ملاحظہ فرمائیں :

دل کے دریا میں اترنا چاہیے

نام تیرا لے کے مرنا چاہیے

 

موسم گل آئے گا اب اس طرح

گیسوئے جاناں سنورنا چاہیے

 

یہ جنازہ ترے بیمار کا

تیرے کوچے سے گزرنا چاہیے

 

یوں تو سارے شہر نے لوٹا زبیر

کس پہ یہ الزام دھرنا چاہیے

 

ان میں سے  شعر و ادب کے محسنوں کو یاد کرنا اچھی روایت ہے جسے قائم رہنا چاہیے۔ نظموں کے باب میں ڈاکٹر اکرم عتیق، حافظ محمد راشد وغیرہ شامل ہیں

"گنجینہ نگارش "  ایسی خوش رنگ "طلوع سحر" کی مانند ہے. جس میں مختلف رنگوں کی روشنیاں شامل ہیں. قوس و قزح کے سارے رنگ افسانوں، غزلوں، معلومات کی صورت میں بکھرے ہوئے ہیں. کالج کا مجلہ "گنجینہ نگارش" گورنمنٹ کالج وہاڑی کے علاوہ وہاڑی شہر کی پہچان بن چکا ہے.۔ یہ جریدہ گزرتے وقت کے ساتھ اپنی دلکشی میں اضافہ کر رہا ہے، یہ بہت مثبت سرگرمی ہے، جس کو جاری رہنا چاہیے۔

متعلقہ عنوانات