غم
جہاں میں غم بھی ہے روشن تریں ستاروں میں
دکھاتا راہ ہے ظلمت کے خارزاروں میں
نہیں سرود میں چنگ و رباب میں بھی نہیں
وہ ایک لے کہ ہے ٹوٹے دلوں کے تاروں میں
خزاں کی شوکت و عظمت ہے ان پہ سب ظاہر
جو ڈھونڈتے اسے پھرتے رہے بہاروں میں
خوشی سے حسن نکھرتا ہے ظاہری لیکن
جمیل روحوں کو پاؤ گے غم کے ماروں میں
بغیر درد نہیں ہے کبھی ظہور حیات
جگر کا خون ابھرتا ہے شاہکاروں میں
مکیں حرم کے مصیبت کو ان کی کیا جانیں
جو خاک چھانتے ہیں اجنبی دیاروں میں
پسند آیا جو ٹوٹے دلوں کا عز و نیاز
تو بس گیا ہے خدا بھی گنہ گاروں میں
کبھی تو دیکھتے تم آ کے غم نصیبوں کو
حسین داغ ہے سینے کے لالہ زاروں میں