غم دل رخ سے عیاں ہو یہ ضروری تو نہیں
غم دل رخ سے عیاں ہو یہ ضروری تو نہیں
عشق رسوائے جہاں ہو یہ ضروری تو نہیں
لب پہ ہر وقت فغاں ہو یہ ضروری تو نہیں
ہم نوا دل کی زباں ہو یہ ضروری تو نہیں
جان تنہا پہ گزر جائیں ہزاروں صدمے
آنکھ سے اشک رواں ہو یہ ضروری تو نہیں
مل ہی جائے گی کہیں ڈھونڈھنے والے کو بہار
ہر گلستاں میں خزاں ہو یہ ضروری تو نہیں
ہم جسے اپنی زباں سے بھی نہ کہنے پائیں
وہ محبت کا بیاں ہو یہ ضروری تو نہیں
ان کی آنکھوں میں چھلک آئے ہیں آنسو جس سے
وہ مرے دل کا دھواں ہو یہ ضروری تو نہیں
ضبط بھی ہوتا ہے انداز جنوں میں شامل
آرزو شعلہ بہ جاں ہو یہ ضروری تو نہیں
آرزوؤں کی بھی اک بھیڑ ہے شہر دل میں
حسرتوں کا ہی نشاں ہو یہ ضروری تو نہیں
سوچ کر وادئ الفت میں قدم رکھ ساحرؔ
صرف دل ہی کا زیاں ہو یہ ضروری تو نہیں