غیر کے ساتھ کبھی ذکر ہمارا نہ کریں
غیر کے ساتھ کبھی ذکر ہمارا نہ کریں
ہم کو بد نام کریں عشق کو رسوا نہ کریں
دل یہ کہتا ہے مقدر ہے پریشاں رہنا
عقل کہتی ہے کہ ہم زلف کا سودا نہ کریں
کیا ضرورت ہے بلا ان کی سنوارے گیسو
اک نظر دیکھ لیں جس کو اسے دیوانہ کریں
کیا نہیں جانتے ہم رنگ تلون ان کا
مہرباں پائیں بھی تو عرض تمنا نہ کریں
بیخودؔ زار کو اب دیکھ کے جھک جاتی ہیں
وہ نگاہیں جو کبھی پاس کسی کا نہ کریں