غیر آباد علاقے کی فضا کیسی ہے
غیر آباد علاقے کی فضا کیسی ہے
دل سے اٹھتی ہے جو رہ رہ کے صدا کیسی ہے
میرے پیروں سے لپٹتی ہی رہی موج رواں
ریت سے کر نہ سکی مجھ کو جدا کیسی ہے
ٹوٹ کر آئی ہے لہرائی ہے چاروں جانب
یہ برستی ہی نہیں کالی گھٹا کیسی ہے
پتیاں دھوپ میں کمھلا گئیں پھیکے ہوئے رنگ
چھاؤں اتری ہی نہیں آب و ہوا کیسی ہے
باسی پھولوں کو نہ جھلسائے تو سورج کیسا
تازہ کلیاں نہ کھلائے تو صبا کیسی ہے
کیوں نہیں گرتے سروں پہ یہ ہوا کے نیزے
غرق کرتی ہی نہیں موج فنا کیسی ہے
زرد الفاظ کا زہریلا بھیانک آسیب
میرے گھر چھوڑ گئی میری صدا کیسی ہے
شہر افسوں مجھے آواز دے پتھر کر دے
میں اسے دیکھ تو لوں میری خطا کیسی ہے