گہرا اور کشادہ ہوگا لیکن ایسا دیکھا ہے
گہرا اور کشادہ ہوگا لیکن ایسا دیکھا ہے
آگے آگے آ جائے جی جس نے دریا دیکھا ہے
ذاتی طور پہ پستی اور قامت دونوں کا شوق نہیں
بس اتنی اونچی ہو جاؤں جتنا اونچا دیکھا ہے
اس کے کان سریلے ہوں گے جس نے وہ آواز سنی
اس کی آنکھیں میٹھی ہوں گی جس نے میٹھا دیکھا ہے
کوئی اس کو پیاس تو کوئی سات سمندر بولے گا
وہ اتنی ہی بات کرے گا جس نے جتنا دیکھا ہے
بس تم نے اس شخص کے بارے خود سے ایسا سوچ لیا
کپڑے میلے ہوں گے پر کردار بھی میلا دیکھا ہے
اس کے پیر پڑے تو جلتی ریت کو یک دم بخت لگے
میں نے اپنی آنکھوں سے صحرا میں بوٹا دیکھا ہے
کب تک ساتھ رہے گا مجھ کو یہ ہرگز معلوم نہیں
میں نے تو اس شخص کے بارے خواب بھی آدھا دیکھا ہے