غالب

شاعر ہندوستاں اے شاعر جادو بیاں
ہند کے خم خانۂ عرفاں کے اے پیر مغاں


تیرے نغموں میں نشاط زندگی کی ہے مہک
کیف سے گل کا تبسم ذکر دل حسن بتاں


تیرے نغموں میں دل انساں کا ہے سوز و گداز
جن سے اکثر ہے عبارت زندگی کی داستاں


ہے خیال و فکر کی دنیا ترے ہر لفظ میں
پیکر اشعار ہے کتنا حسیں کتنا جواں


تیری نظروں نے ٹٹولا اس طرح انساں کا دل
میرے دل کا راز مجھ پر ہی کیا تو نے عیاں


زندگی انساں کی ہے تیری نظر میں اک قفس
جس میں ہے حد نظر تک تیلیاں ہی تیلیاں


فیض سے تیرے ہی ہے اردو کا یہ حسن جمال
تیرے باعث ہی بنی وہ رونق بزم جہاں


تیرے نغموں کو کبھی بھی موت آ سکتی نہیں
لا زوال ان کی کشش ان کی بہاریں جاوداں


تیرے علم و فن کی شہرت کا میں عالم کیا کہوں
جھک گیا قدموں پہ تیرے با ادب سارا جہاں