جی20اجلاس : کیا دنیا کی بڑی طاقتیں دنیا میں امن قائم کرنے میں واقعی سنجیدہ ہیں؟
اس وقت انڈونیشیا کے شہر بالی میں دنیا کی بیس بڑی معیشتوں ، جی 20کا دو روزہ سربراہی اجلاس جاری ہے۔ یہ اجلاس عین اس وقت آیا ہے جب تازہ تازہ چینی صدر شی جی پنگ آئندہ پانچ برس کے لیے چین کے صدر منتخب ہوئے ہیں، اسی طرح امریکہ میں بھی تازہ تازہ وسط مدتی انتخابات ہوئے ہیں جن میں صدر بائیڈن کی ڈیموکریٹ نے حزب اختلاف کے ہاتھوں امیدوں کے برخلاف سینٹ اور ایوان نمائندگان نہیں کھویا اور روس کو یوکرائن میں خرسن کے بڑے محاذ پر پسپائی ہوئی ہے۔ یاد رہے خرسن یوکرائن کے چار علاقوں میں سے ایک علاقہ ہے جنہیں کچھ روز پہلے روسی صدر پیوٹن نے استصواب رائے کروا کر روس کا حصہ بنا لیا تھا اور کہا تھا کہ ان میں سے کسی پر حملہ روس پر حملہ تصور ہوگا۔ اسے روس کی بڑی شکست گردانا جا رہا ہے۔
امریکی اور چینی صدور ملاقات:
جہاں جی 20 اجلاس میں سعودی شہزادہ اور وزیر اعظم محمد بن سلمان، ترکیہ کے صدر اردگان اور دیگر سربرہان کی آپس میں ملاقاتیں اخبارات میں ہیڈلائنز لے رہی ہیں، وہیں سب سے زیادہ توجہ دو سوپر پاورز کے صدور نے لی ہے۔ صدر بائیڈن کے صدر منتخب ہونے کے بعد دونوں صدور کی یہ پہلی رو برو ملاقات ہے۔ اس سے پہلے دونوں صدور آن لائن ملاقاتیں بہرحال کر چکے ہیں۔ اس ملاقات کے نتائج بھی اب تک کی خبروں کے مطابق پچھلی ملاقاتوں کے برعکس قدر خوشگوار رہے ہیں۔ صدر بائیڈن نے ملاقات کے بعد کہا کہ سرد جنگ کی کوئی ضرورت نہیں۔وہ دونوں ممالک کے مابین مقابلے کو ذمہ دارانہ طریقے سے سنبھالوں گا۔ اسی طرح زائے کے حوالے سے بھی سامنے آیا کہ انہوں نے کہا دونوں ممالک کو دیگر تمام ممالک کے ساتھ مل کر دنیا میں امن، امید استحکام اور مشترکہ ترقی کے لیے کام کرنا چاہیے۔
تین گھنٹوں تک جاری رہنے والی اس ملاقات کے بعد دونوں حکمرانوں کی جانب سے یہ حوصلہ افزا باتیں ہیں۔ بائیڈن نے دونوں ممالک کے مابین جھگڑے کی سب سے بڑی وجہ تائیوان سے متعلق بھی واضح کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ ایک متحد چین پالیسی پر کاربند ہے اور تائیوان کو آزاد خودمختار ملک تسلیم کرنے نہیں جا رہا۔
یقیناً دنیا کے امن کے لیے بائیڈن کی یہ بات خاصی حوصلہ افزا ہے۔ اس سے قبل ملاقاتوں میں دونوں سربراہان کے درمیان کشیدگی ہی نظر آئی تھی۔ جہاں بائیڈن چین کو دھمکیاں دیتے دکھائی دیے تھے وہیں زائے نے بھی بائیڈن کو کہہ دیا تھا کہ وہ آگ سے مت کھیلیں۔
جی-20 ہے کیا؟
جی 20 انیس ممالک اور یورپی یونین کا مشترکہ گروپ ہے جس میں وہ عالمی مسائل، معاشی حالات اور دیگر مشترکہ دلچسپیوں کے امور پر باہمی مشاورت کرتے ہیں۔ اس کی بنیاد 1999 میں اس وقت ڈالی گئی تھی جب دنیا کی سات بڑی معیشتوں یعنی جی-7 کو دنیا کے مسائل کا حل نہیں مل رہا تھا۔ محسوس ہونے لگا تھا کہ کہ دنیا کی چند ابھرتی معیشتوں کو بھی اس کا حصہ بنایا جائے۔ اب بھی جی-7 کا گروپ تو موجود ہے لیکن یہ گروپ اس سے ہٹ کر کام کر رہا ہے۔ انڈونیشیا چونکہ اس وقت اس کا سربراہ ہے تو اسی لیے یہ سربراہی اجلاس انڈونیشیا میں جاری ہے۔ کہا جاتا ہے دنیا کی پچاس فیصد سے زائد آبادی اور اسی فیصد سے زائد معیشت ان ممالک میں ہے جو جی 20 کا حصہ ہیں۔