کورونا کے بعد فلورونا: دنیا کے سرد ممالک ایک نئی پریشانی سے دوچار
نئے سال کے آغاز پر جہاں آج سے کچھ سال پہلے تک دنیا بھر کے لوگ خوشی منانے اور نئے سال کے نئے عزائم طے کرنے میں مصروف ہوا کرتے تھے، اس سال دنیا بھر میں بہت سے لوگوں نے 2022 کا آغاز "فلورونا" کے بارے میں مزید معلومات کی تلاش کے ذریعے کیا۔ یہ سلسلہ تب شروع ہوا جب اسرائیل کے محکمہ صحت کی طرف سے یہ خبر سامنے آئی کہ دو حاملہ خواتین کا کورونا وائرس اور فلو دونوں کا ٹیسٹ مثبت آیا ہے۔
گزشتہ دو سالوں سے کورونا ، اس کے مختلف ویرینٹس اور او می کرون کی خبروں سے پریشان اور مسلسل لاک ڈاؤنز بھگتنے والے انسانوں کے لیے یہ ایک بری خبر ہے۔ ماہرین اسے دوہری وبا twindemic کا نام دے رہے ہیں اور اس کے ممکنہ اثرات کے بارے میں فکر مند ہیں ۔ "فلورونا" سے مراد ایسا مرض ہے جس کے مریض شخص کو ایک ہی وقت میں سانس کے دونوں انفیکشن ہوتے ہیں ۔ یہ وہ معلومات ہیں جو ہم اب تک جانتے ہیں۔لیکن اس حوالے سے بہت سی معلومات دنیا بھر میں تلاش کی جارہی ہیں اور ان پر کام کیا جارہا ہے ، مثال کے طور پر: کیا فلورونا کے کیسز نئے ہیں یا پہلے بھی موجود تھے؟فلورونا کہاں رپورٹ ہوا ہے؟ کیا اس سال فلورونا زیادہ عام ہونے جارہا ہے؟ کیا فلو اور کوویڈ ایک ساتھ زیادہ خطرناک ہیں؟ فلورونا کی علامات کیا ہیں؟ یہ سب ایسے سوالات ہیں جنھوں نے دنیا بھر کے طبعی ماہرین سے لے کر ہر اس انسان کو پریشان کررکھا ہے جو اس کے بارے میں جاننا چاہتا ہے۔
بہت سے ڈاکٹرز اور ماہرین کے مطابق اگرچہ یہ لفظ نسبتاً نیا ہے اور مقبولیت میں بڑھ رہا ہے، تاہم فلورونا کوئی الگ بیماری نہیں ہے بلکہ اس سے مراد ہے جب کوئی شخص دونوں وائرس سے متاثر ہوا ہو۔ فلورونا کی مثالیں امریکہ، اسرائیل، برازیل، فلپائن اور ہنگری سمیت ممالک میں پائی گئی ہیں، اور اس اصطلاح کے وضع ہونے سے بھی پہلے یہ کیسز دیکھنے میں آئے ہیں۔
امریکہ میں اب تک نیویارک اور ہیوسٹن میں فلورونا کے کیسز دیکھنے میں آئے ہیں۔ ہیوسٹن کے ایک نوجوان نے ایک ہی وقت میں کورونا وائرس اور فلو کا معاہدہ کرنے کے بعد کرسمس کا دن اپنے بیڈروم میں الگ تھلگ گزارا۔ اسی طرح جنوبی فلوریڈا کے ایک سے زیادہ ہسپتالوں میں بچوں میں دونوں انفیکشنز کا ٹیسٹ مثبت آیا ہے۔
تاہم اس حوالے سے ایک اچھی خبر یہ ہے کہ اس طرح کے مشترکہ انفیکشن زیادہ تر جان لیوا نہیں ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ 2022 میں کچھ ممالک کورونا اور فلو دونوں سے زیادہ متاثر ہوں گے لیکن دنیا بھر میں بڑے پیمانے پر ہونے والی ویکسی نیشن نے ان بیماریوں کا اب ایک نئی وبا کی صورت میں بڑھنے اور دنیا بھر پر خطرے کی صورت میں سامنے آنے کے امکانات محدود کردیے ہیں۔
کورونا وائرس اور انفلوئنزا سانس کے انفیکشن ہیں جو کہ بخار، کھانسی، تھکاوٹ، ناک بہنا، گلے میں خراش اور اسہال کے ساتھ ساتھ پٹھوں اور جسم میں درد جیسی علامات کا سبب بن سکتے ہیں۔ دونوں انفیکشن ایک ساتھ ہوں تو ایسے افراد کے لیے مہلک ہو سکتے ہیں جن کا مدافعتی نظام کمزور ہے۔اسی طرح ہیلتھ ورکرز، بوڑھے اور صحت کے حوالے سے کمزور افراد کو ہر وائرس کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔