فطرت پہ اس کی میں ہوا حیران زیادہ
فطرت پہ اس کی میں ہوا حیران زیادہ
انساں کی شکل میں ملے شیطان زیادہ
مجھ سے تمہارے حسن کی تحسیں نہ ہو سکی
اتنی سی بات پہ اٹھا طوفان زیادہ
اچھا تھا تجھ سے میری شناسائی نہیں تھی
اے نا شناس میں ہوں پریشان زیادہ
بارش ہے تیز چھت ہے شکستہ جگہ جگہ
اس پہ ہمارے گھر میں ہیں مہمان زیادہ
شاید نہیں ہے اس کے سوا مجھ میں کچھ ہنر
بس آدمی کی ہے مجھے پہچان زیادہ
چہرا تمہارا جیسے کوئی معتبر کتاب
پختہ ہوا ہے اور بھی ایمان زیادہ
آتشؔ نہیں ہے ذکر اخوت کا کس جگہ
بس پڑھتے جائیے میاں قرآن زیادہ