فراق کی پیشکش

دلی کے ایک مشاعرے میں حفیظ جالندھری اپنی غزل سنارہے تھے کہ فراق گورکھپوری نے دفعتاً بلندآواز سے کہنا شروع کیا :’’واہ حفیظ پیارے ! کیا گلا پایا ہے ...یار میرا سارا کلام لے لو مگر اپنی آواز مجھے دے دو۔‘‘
یہ سن کر حفیظ برجستہ بولے ’’جناب فراق صاحب! میں آپ کا نیاز مند ہوں ۔ میری آواز تو کیا، آپ مجھے بھی لے لیجئے لیکن خدا کے لئے مجھے اپنا کلام نہ دیجئے۔‘‘